Product Image
[مدنی زندگی کادوسرا. اور نبوت کا ۱۵ واں برس]
[ذوالحجہ ۶ ہجری سے شعبان ۸ ہجری تک، کم و بیش۲۱ مہینے]
تنبیت کا خاتمہ،غزوہ خندق، واقعہ افک
زسرحدِ مدینہ پر خندق کے سامنےسے سارے عرب کی متحدہ افواج کے نامراد راہِ فرار اختیار کرنے کے بعدقریش سمیت سارے ہی عرب قبائل مدینے کی جانب سے کسی انتقامی حملے کے خوف سے دُبکے ہوئے تھے اورمدینہ کے متوقع انتقام کی پیش بندیوں میں مصروف تھے۔ جہاں جہاں حالات متقاضی ہوئے ریاستِ مدینہ نے اِن کی سال بھر میں کوئی دو غزووں اورسولہ سریہ جات سے مناسب سرکوبی کی۔ ذوالقعدہ ۶ ہجری میں رسول اللہﷺ نے فیصلہ کیا کہ اپنے جانی دشمن قریش کے شہر مکّہ میں غیر مسلّح جاکر عمرہ ادا کیا جائے۔وہاں پہنچنے پرقریش نے رسول اللہ سے دس برس کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ کیا اور اگلے برس عمرے کی اجازت دے دی۔ حدیبیہ سے جونہی روانہ ہوئے تو فتح کی نوید لیے ہوئے سُوْرَةُ الْفَتْح نازل ہوئی۔قریش سے اطمینان پا کر رسول اللہﷺ نے گرد و نواح کے تمام سلاطین کو اسلام کی دعوت دی۔ یہود سے خطاب کرتی سُوْرَةُ الْجُمُعَة کی آیات اُتریں، جس کے بعد یہودیوں کو خیبر اور اُ س کے نواح میں جا پکڑا اور سرنگوں کر دیا۔ آدابِ سفرحج اورحلال و حرام کے ضوابط کے ساتھ مسلمانوں کی مذہبی ، تمدنی اور سیاسی زندگی کےتکمیلی قوانین لیے سُوْرَةُ الْمَآىِٕدَة نازل ہوئی ۔ اگلے برس عمرہ ٔ قضا ادا کیا، جس سے مکّہ کے عوام مرعوب ہوئے اور اُن کے دلوں میں اسلام قبول کرنے کی اُمنگ پیدا ہو گئی۔ حرام و حلال کو صرف اور صرف اللہ کے دائرہ اختیار میں ہونے کا واشگاف اعلان لیے سُوْرَةُ التَّحْرِيْم آئی اور مکہ پر چڑھائی کی تیاریوں کے دوران ایک بزرگ صحابی کے دشمن کی جانب خط لکھنے پر سُوْرَةُ الْمُمْتَحِنَة میں تنبیہ نازل ہوئی۔قریش کو معاہدہ حدیبیہ کی خلاف ورزی کی سزا دینے کے لیے مسلمانوں کا لشکرجونہی مکّہ کے نواح میں پہنچا سردارانِ قریش نے ہتھیار ڈالنے اورشہرِ مکّہ کو حوالے کرنے کا اعلان کر دیا اور اسلام بھی قبول کر لیا۔
[ابواب۱۷۰ تا ۱۸۵]