Product Image
[مدنی زندگی کادوسرا. اور نبوت کا ۱۵ واں برس]
[رمضان ۸ہجری سے ربیع الاوّل ۱۱ہجری تک، کم و بیش ۳۰ مہینے]
فتح ِمکہ کےبعد سےوفات النبیﷺ تک کے واقعات و تنزیلات
زفتح مکہ کی تکمیل پرہوازن اور اُس کے حلیف مشرک قبائل مکہ پر حملے کے لیے اُٹھ کھڑے ہوئے۔رسول اللہ ﷺ نے ایک سخت مقابلے کے بعد اُن کو شکستِ فاش دی ۔ ہوازن کے سربرآوردہ لوگ طائف کی جانب بھاگ گئے، نبی اکرم ﷺ نے وہاں تک اُن کا پیچھا کیا اور تین ہفتے تک محاصرہ کے بعد اُنھیں اُن کے حال پر چھوڑا اور مکّے سے ہوتے ہوئےواپس مدینہ آ گئے۔ یہ وہ موقع تھا جب سود کی قطعی حُرمت والی سُوْرَةُ الْبَقَرَة کی آیات۲۷۴ تا ۲۸۳ نازل ہوئیں ۔ تعمیرِسیرت کےچند تشنہ پہلو سُوْرَةُ الْحُجُرٰت کی گاہے بہ گاہے اترنے والی آیاتِ مبارکہ میں نازل ہوئے۔ رومی سلطنت کے مدینہ پر حملہ آور ہونے کی تیاریوں کی یقینی اطلاعات ملنے پررسول اللہ ﷺ غزوہ تبوک پر روانہ ہو گئے۔ روانگی پر جو قرآن مجید نازل ہوا وہ سُوْرَةُ التَّوْبَة کی آیات ۳۸ تا ۷۳بنیں پھر واپسی پر نازل ہونے والے قرآن مجید نے آیات ۷۴ تا ۱۲۹کو تشکیل دیا ۔ سنہ ۹ہجری میں ابوبکرؓ کی قیادت میں مسلمانوں نے حج ادا کیا۔مشرکین کو حجاز سے نکلنے کے لیے چار ماہ کی مہلت کا اعلان [سُوْرَةُ التَّوْبَة آیات ۱ تا۳۷] کیا گیا۔ نجران سے نصاریٰ کا ایک وفد آیا جو گفتگو کے بعد ذمی بن کر رہنے پر راضی ہوگیا۔ اِس موقع پر جو قرآن کریم نازل ہوا وہ سُوْرَةُ اٰلِ عِمْرٰن کی آیات۳۳ تا ۶۳ قرار پایا۔ سنہ ۱۰ہجری میں رسول اللہ ﷺ حجۃ الوداع کے لیے نکلے۔ یہاں آپؐ کے خطبات کے مجموعے کو خطبہ حجۃ الوداع کہا جاتا ہے، اس حج کے دوران یوم عرفہ میں آیۂ تکمیل دین اور ایام تشریق میں آپؐ کو وفات کی اطلاع دینے والی سُوْرَةُ النَّصْر نازل ہوئی، جس کے کم و بیش ۹۰ دن بعد رسول اللہ ﷺ اپنے شہر مدینۃالنّبی میں وفات پاگئے۔
[ابواب۱۸۶ تا ۲۰۲]